قَالَ أَلَمْ أَقُل لَّكَ إِنَّكَ لَن تَسْتَطِيعَ مَعِىَ صَبْرًا
Qala alam aqul laka innaka lan tastateeAAa maAAiya sabran
وه کہنے لگے کہ میں نے تم سے نہیں کہا تھا کہ تم میرے ہمراه ره کر ہرگز صبر نہیں کر سکتے
قَالَ إِن سَأَلْتُكَ عَن شَىْءٍۭ بَعْدَهَا فَلَا تُصَٰحِبْنِى قَدْ بَلَغْتَ مِن لَّدُنِّى عُذْرًا
Qala in saaltuka AAan shayin baAAdaha fala tusahibnee qad balaghta min ladunnee AAuthran
موسیٰ (علیہ السلام) نے جواب دیا اگر اب اس کے بعد میں آپ سے کسی چیز کے بارے میں سوال کروں تو بیشک آپ مجھے اپنے ساتھ نہ رکھنا، یقیناً آپ میری طرف سے (حد) عذر کو پہنچ چکے
فَٱنطَلَقَا حَتَّىٰٓ إِذَآ أَتَيَآ أَهْلَ قَرْيَةٍ ٱسْتَطْعَمَآ أَهْلَهَا فَأَبَوْا۟ أَن يُضَيِّفُوهُمَا فَوَجَدَا فِيهَا جِدَارًا يُرِيدُ أَن يَنقَضَّ فَأَقَامَهُۥ قَالَ لَوْ شِئْتَ لَتَّخَذْتَ عَلَيْهِ أَجْرًا
Faintalaqa hatta itha ataya ahla qaryatin istatAAama ahlaha faabaw an yudayyifoohuma fawajada feeha jidaran yureedu an yanqadda faaqamahu qala law shita laittakhathta AAalayhi ajran
پھر دونوں چلے ایک گاؤں والوں کے پاس آکر ان سے کھانا طلب کیا تو انہوں نے ان کی مہمانداری سے صاف انکار کر دیا، دونوں نے وہاں ایک دیوار پائی جو گراہی چاہتی تھی، اس نے اسے ٹھیک اور درست کر دیا، موسیٰ (علیہ السلام) کہنے لگے اگر آپ چاہتے تو اس پر اجرت لے لیتے
قَالَ هَٰذَا فِرَاقُ بَيْنِى وَبَيْنِكَ سَأُنَبِّئُكَ بِتَأْوِيلِ مَا لَمْ تَسْتَطِع عَّلَيْهِ صَبْرًا
Qala hatha firaqu baynee wabaynika saonabbioka bitaweeli ma lam tastatiAA AAalayhi sabran
اس نے کہا بس یہ جدائی ہے میرے اور تیرے درمیان، اب میں تجھے ان باتوں کی اصلیت بھی بتا دوں گا جس پر تجھ سے صبر نہ ہو سکا
أَمَّا ٱلسَّفِينَةُ فَكَانَتْ لِمَسَٰكِينَ يَعْمَلُونَ فِى ٱلْبَحْرِ فَأَرَدتُّ أَنْ أَعِيبَهَا وَكَانَ وَرَآءَهُم مَّلِكٌ يَأْخُذُ كُلَّ سَفِينَةٍ غَصْبًا
Amma alssafeenatu fakanat limasakeena yaAAmaloona fee albahri faaradtu an aAAeebaha wakana waraahum malikun yakhuthu kulla safeenatin ghasban
کشتی تو چند مسکینوں کی تھی جو دریا میں کام کاج کرتے تھے۔ میں نے اس میں کچھ توڑ پھوڑ کرنے کا اراده کر لیا کیونکہ ان کے آگے ایک بادشاه تھا جو ہر ایک (صحیح سالم) کشتی کو جبراً ضبط کر لیتا تھا
وَأَمَّا ٱلْغُلَٰمُ فَكَانَ أَبَوَاهُ مُؤْمِنَيْنِ فَخَشِينَآ أَن يُرْهِقَهُمَا طُغْيَٰنًا وَكُفْرًا
Waamma alghulamu fakana abawahu muminayni fakhasheena an yurhiqahuma tughyanan wakufran
اور اس لڑکے کے ماں باپ ایمان والے تھے۔ ہمیں خوف ہوا کہ کہیں یہ انہیں اپنی سرکشی اور کفر سے عاجز وپریشان نہ کر دے
فَأَرَدْنَآ أَن يُبْدِلَهُمَا رَبُّهُمَا خَيْرًا مِّنْهُ زَكَوٰةً وَأَقْرَبَ رُحْمًا
Faaradna an yubdilahuma rabbuhuma khayran minhu zakatan waaqraba ruhman
اس لئے ہم نے چاہا کہ انہیں ان کا پروردگار اس کے بدلے اس سے بہتر پاکیزگی واﻻ اور اس سے زیاده محبت اور پیار واﻻ بچہ عنایت فرمائے
وَأَمَّا ٱلْجِدَارُ فَكَانَ لِغُلَٰمَيْنِ يَتِيمَيْنِ فِى ٱلْمَدِينَةِ وَكَانَ تَحْتَهُۥ كَنزٌ لَّهُمَا وَكَانَ أَبُوهُمَا صَٰلِحًا فَأَرَادَ رَبُّكَ أَن يَبْلُغَآ أَشُدَّهُمَا وَيَسْتَخْرِجَا كَنزَهُمَا رَحْمَةً مِّن رَّبِّكَ وَمَا فَعَلْتُهُۥ عَنْ أَمْرِى ذَٰلِكَ تَأْوِيلُ مَا لَمْ تَسْطِع عَّلَيْهِ صَبْرًا
Waamma aljidaru fakana lighulamayni yateemayni fee almadeenati wakana tahtahu kanzun lahuma wakana aboohuma salihan faarada rabbuka an yablugha ashuddahuma wayastakhrija kanzahuma rahmatan min rabbika wama faAAaltuhu AAan amree thalika taweelu ma lam tastiAA AAalayhi sabran
دیوار کا قصہ یہ ہے کہ اس شہر میں دو یتیم بچے ہیں جن کا خزانہ ان کی اس دیوار کے نیچے دفن ہے، ان کا باپ بڑا نیک شخص تھا تو تیرے رب کی چاہت تھی کہ یہ دونوں یتیم اپنی جوانی کی عمر میں آکر اپنا یہ خزانہ تیرے رب کی مہربانی اور رحمت سے نکال لیں، میں نے اپنی رائے سے کوئی کام نہیں کیا، یہ تھی اصل حقیقت ان واقعات کی جن پر آپ سے صبر نہ ہو سکا
وَيَسْـَٔلُونَكَ عَن ذِى ٱلْقَرْنَيْنِ قُلْ سَأَتْلُوا۟ عَلَيْكُم مِّنْهُ ذِكْرًا
Wayasaloonaka AAan thee alqarnayni qul saatloo AAalaykum minhu thikran
آپ سے ذوالقرنین کا واقعہ یہ لوگ دریافت کر رہے ہیں، آپ کہہ دیجئے کہ میں ان کا تھوڑا سا حال تمہیں پڑھ کر سناتا ہوں
إِنَّا مَكَّنَّا لَهُۥ فِى ٱلْأَرْضِ وَءَاتَيْنَٰهُ مِن كُلِّ شَىْءٍ سَبَبًا
Inna makkanna lahu fee alardi waataynahu min kulli shayin sababan
ہم نے اسے زمین میں قوت عطا فرمائی تھی اور اسے ہر چیز کے سامان بھی عنایت کردیے تھے
Contact Us
Thanks for reaching out.
We'll get back to you soon.